Showing posts with label PSF Manifestos. Show all posts
Showing posts with label PSF Manifestos. Show all posts
Peoples Students Federation (PSF) is a student federation and the back bone student wing of the Pakistan Peoples Party. Shaheed Qamar Abbas was the Founder of Peoples Students Federation NWFP. Some popular PPP leaders like Jahangir Badar, Qasim Zia, and Ch. Ghulam Abbas were the Ex-Members of PSF Punjab. Shaheed Najeeb Ahmed was another popular leader of Peoples Students Federation Sindh and the Current Deputy Speaker Sindh Assembly Ms Shehla Raza was the joint secretary of PSF girls wing at the Karachi University. Currently the student of the department of Political Science at the Karachi University (KU) is the president of Peoples Students Federation.
Read more...
Monday, February 16, 2009

PSF : Dastoor

پی ایس ایف کا دستور Peoples Student Federation (PSF)

شق نمبر 1:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس دستور کا اطلاق پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے تمام ممبران اور عہدیداران پر ہوتا ہے۔

شق نمبر 2:۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر وہ طالب علم جوپی ایس ایف کے بنیادی نظریات، تناظر، پروگرام، لائحہ عمل اور طریقہ کار سے متفق ہو۔ پی ایس ایف کے نظریات کی تبلیغ و ترویج کرے اور پی ایس ایف کی سرگرمیوں میں بھرپور کردار ادا کرے وہ پی ایس ایف کا ممبر ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شق نمبر 2ذیلی شق نمبر (i)۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بنیادی نظریات:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چونکہ پی ایس ایف پاکستان پیپلز پارٹی کا سٹوڈنٹ ونگ ہے جسے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے نظریاتی بنیادوں پر بنایا تھا۔ اس لئے پاکستان پیپلز پارتی کی بنیادی دستاویزات کے مطابق ایک گیر طبقاتی سماج کے قیام کے لئے سوشلسٹ نظریات کا استعمال ہی پی ایس ایف کا مطمع نظر ہوگا۔ لہٰذا بھٹو کے نظریات ہی پی ایس ایف کے بنیادی نظریات تصور ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شق نمبر 2ذیلی شق نمبر (ii)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تناظر:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ موجودہ عہد کے تقاضوں کے مطابق ایک طاقتور طلبا تنظیم تعمیر کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سائنسی بنیادوں پر حالات و واقعات کو سمجھا اور پرکھا جائے اور اس کے بعد ایک تناظر تخلیق کر تے ہوئے ایک موزوں حکمت عملی اختیار کی جائے۔ اس لئے ہر سال پی ایس ایف کی قیادت کی طرف سے ایک دستاویزچھپوا کر پی ایس ایف کے تمام ممبران میں تقسیم کی جائے جس میں سماجی تبدیلی کا تناظر واضح کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔ شق نمبر 3:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پی ایس ایف کا ہر ممبر اور ہر عہدیدار باقاعدہ طالب علم ہونا ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شق نمبر 4:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صوبائی عہدیداروں کی معیاد دو سال ہو گی اور دو سال بعد جمہوری طریقہ کار کے ذریعے نئے عہدیداران منتخب کئے جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔

شق نمبر 5:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ضلعی عہدیداران کی معیاد ایک سال ہوگی اور ہر سال جمہوری طریقے سے نئے عہدیداران منتخب کئے جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شق نمبر 6:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فیصلہ سازی کے لئے مندرجہ ذیل اصول واضح کئے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(i) تمام دادروں کے اندر کسی اختلافی نقطہ نظر کو حل کرنے کے لئے نظریاتی اور سیاسی بحث کی جائے ۔ ووٹنگ کے عمل سے بچنے کے لئے حتی المقدور کوشش کی جائے اور متفقہ فیصلہ قابل ترجیح ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ii)اگر ووٹنگ ناگزیر ہو تو اقلیت کو اکثریت کا فیصلہ تقسیم کرنا ہو گا اور پوری دلجمعی کے ساتھ اس فیصلے پر عمل کرنا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(iii)کسی بھی زیریں ادارے کے لئے لازمی ہوگا کہ وہ اپنے بالا اداروں کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(iv)کسی ایک ممبر یا عہدیدار کے خلاف اگر تادیبی کاروائی ضروری ہو جائے تو اس کے لئے اس ادارے کے ممبران کی اکثریت درکار ہو گی۔ اس کاروائی کے خلاف وہ شخص پی ایس ایف کی صوبائی تنظیمی باڈی کواپیل کرنے کا حق رکھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(v)کسی زیریں اور بالا ادارے کے درمیان اختلاف کی صورت میں بالا ادارے کے فیصلے کو بر تر حیثیت حاصل ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(vi)اگر کسی بھی بالا ادارے کے اندر اختلاف ہو تو اسے بحث کے ذریعے حل کیاجائے۔۔۔۔۔۔

شق نمبر 7:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پی ایس ایف کے تنظیمی ڈھانچے مندرجہ ذیل ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صوبائی ڈھانچہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(i) صدر (ii) سیکرٹری جنرل (iii) سیکرٹری انفارمیشن و نشر و اشاعت (iv) سٹڈی سرکل انچارج ( v) فنانس سیکرٹری۔ ۔۔۔۔ ڈویژنل ،ضلعی اورتحصیل کے ڈھانچے بھی صوبائی ڈھانچے کی طرز پر ہوں گے۔۔۔۔۔۔ کے ہر تعلیمی ادارے یونیورسٹی، کالج، سکول میں بھی ادارے کی سطح پر یہی ڈھانچے اسی طرز پرگے۔۔۔۔۔۔۔۔

شق نمبر 8:۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ پی ایس ایف پنجا ب کی میتنگ ہر مہینے ہونا ضروری ہے۔ تاہم صدر اور سیکرٹری جنرل باہم مشاورت سے ہنگامی میٹنگ کال کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔

شق نمبر 9:۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ضلعی، ڈویژنل یا صوبائی عہدیدار اگر ایک ماہ یا اس سے زیادہ عرصہ کے لئے غیر فعال ہو جائے تو اس کو تبدیل کیا جا سکتاہے اور اس کے لئے وہی طریقہ کار استعمال ہو گا جوشق نمبر 6کی ذیلی شق (iv) میں درج ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شق نمبر 10:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمام تعلیمی اداروں میں ہفتہ وار سٹڈی سرکل کا انعقادضلعی عہدیداران کی ذمہ داری ہو گی۔بصورت دیگر ان کے خلاف کاروائی کی جا سکے گی۔۔۔۔۔۔۔۔

شق نمبر 11:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر سال ضلعی کنونش کا انعقاد ضلعی عہدیداران کی ذمہ داری ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شق نمبر 12:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر دو سال کے بعد پی ایس ایف کا کنونشن کا انعقاد صوبائی عہدیداران کی ذمہ داری ہو گی۔
Read more...

وجودہ عہد اور پی ایس ایف کا لائحہ عمل

تاریخ کے ہر عہد کا اپنا مخصوص کردار اور کیفیتےں ہو تی ہیں ۔ تاریخ کے کسی بھی عہد کے کردار اور اس کے مستقبل کے تناظر کو سمجھے بغیر اس کو بدلنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا جاسکتا۔اسی طرح ہر عہد کے اپنے نظریات ہوتے ہیں جو اس عہد کو سمجھنے اور اس کی وضاحت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں ۔انقلابیو ں کا اولین فریضہ یہ ہو تا ہے کہ وہ جس عہد میں زندہ ہوتے ہیں سب سے پہلے اس عہد کی اپنی مخصوص کیفیات اور کردار کو اس کے تاریخی تسلسل کے پس منظر میں سمجھتے ہوئے اس کے مستقبل کا تناظر تخلیق کریں اور پھر اس تناظر کے مطابق اپنے انقلابی کردار کا تعین کریں ۔آج کے جدید سائنسی دور میں کسی بھی چیز کی درست وضاحت صرف سائنسی بنیادوں پر ہی ممکن ہے ۔ جو سائنس ہمیں انسانی سماجوں کے ارتقاء،عروج و زوال اور تبدیلیوں کے عمل کی درست سمجھ بوجھ اور وضاحت کرنے میں مدد دیتی ہے، وہ سائنسی سوشلزم ہے ۔بھٹوازم کے نظریات کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اس کائنات کی ہر شے بشمول انسانی سماج ہر لمحہ حرکت اور تبدیلی کے مسلسل عمل سے گزر رہی ہے اور کوئی بھی شے حتمی یا مقدس نہیں ہے۔اگر موجودہ دنیا کو دیکھا جائے تو اکیسویں صدی کے آغاز پر ہمیں پوری دنیا میں جو جنگیں ، خو نریزیاں ، دہشت گردی ، بھوک ، بیروزگاری ،افلاس اور عدم استحکام نظر آتاہے وہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ عالمی سطح پر سرمایہ دارانہ نظام اپنے زوال کی انتہاﺅں کو چھو رہاہے اور اب اس میں انسانیت کو ترقی دینے اور ان کے مسائل حل کرنے کی معمولی سی گنجائش بھی باقی نہیں بلکہ سرمایہ دارانہ نظام کا وجود ہی مسائل کا باعث بن رہا ہے ۔دوسری جانب سرمایہ دارانہ گلوبلائزیشن نے پوری دنیا کو معاشی ،سماجی ،سیاسی اور ثقافتی ہر حوالے سے ایک ایسی اکائی بنادیاہے جہاں دنیا کے کسی بھی خطے میں رونما ہونے والا کو ئی واقعہ ، حادثہ یا تبدیلی پوری دنیاپر اپنے اثرات مرتب کرتا ہے۔دنیا کی سب سے بڑی صنعتی ،معاشی ،سیاسی اور فوجی طاقت امریکہ ،عراق ،افغانستان اور دیگر خطوں کے معصوم انسانوں اور تہذیبوں کو برباد کر کے سرمایہ داری کی لاش کی اکھڑی ہو ئی سانسوں کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔۔ایک جانب ٹیکنالوجی ترقی کے اس معیار کو چھو رہی ہے کہ انسان چاند ،مریخ اور اس سے دور دراز سیاروں پر زندگی کے آثار تلاش کررہاہے تو دوسری جانب اس کرہ ارض پر نسل انسانی کی آدھی سے زیادہ آبادی بھوک اور بیماری سے سسک سسک کر مرنے کے لیے جی رہی ہے اور جینے کے لیے مررہی ہے۔حالانکہ صرف ایک نیسلے کی کمپنی پوری دنیا کی خوراک کی ضرورتیں پوری کر سکتی ہے۔ اگر اس ٹیکنالو جی کو سرمایہ داری کی منافع کی ہوس پوری کرنے کی بجائے سوشلزم کے ذریعے انسانوں کے مسائل کو حل کرنے اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جائے تو صرف دس سال میں اس کرہ ارض سے سرمایہ داری کی پیدا کردہ غربت ، جہالت ، بیماری ، دہشتگردی اور جرائم سمیت تمام مسائل کا نشان تک مٹاکر اس کرہ ارض کو انسانوں کے لیے حقیقی جنت بنایا جاسکتا ہے۔ عالمی سطح پرہم ایک ایسی کیفیت میں داخل ہو چکے ہیں جہاں ایک جانب مرتا ہوا سرمایہ داری نظام اپنے ساتھ انسانی نسل کو بھی بربادی کی جانب دھکیل رہا ہے تو دوسری جانب وینزویلا سمیت پورے لاطینی امریکہ کے محنت کش عوام اور نو جوان سرمایہ داری نظام کے خلاف بغاوت میں اٹھ کھڑ ے ہوئے ہیں اور ان کی جرات مند مزاحمت نے ثابت کر دیا ہے کہ جب محنت کش عوام اور نو جوان بغاوت میں اٹھ کھڑے ہو تے ہیں تو ان کو دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت اپنی وحشیانہ بمباری کے ذریعے بھی کچل نہیں سکتے۔ تمام ترعالمی ،مالیاتی و سامراجی ادارے آئی ایم ایف ورلڈ بینک ڈبلیو ٹی ٰ او، اپنی قاتلانہ معاشی پالیسےوں ڈاون سائزنگ ، نجکاری وغیرہ کے ذریعے محنت کش طبقے ، نوجوانوں اور طالب علموںکو بر باد کرتے جا رہے ہیں ۔ اقوام متحدہ ایک بیکار اور سامراج کے دلال اور مفلوج ادارے کے طورپربے نقاب ہو چکاہے اور اس میں کشمیر اور فلسطین سمیت کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔ ہم عراق ، افغانستان اور دیگر خطوں پر سامراجی قبضے کی مذمت کرتے ہیں اور غیر ملکی افواج کے فوری انخلا ءکا مطالبہ کرتے ہیں۔ہم عالمی سطح پر سرمایہ داری اور سامر اج کے خلاف ابھرنے والی محنت کشوں اور مظلوموں کی تمام تحریکوں اور لڑائیوں کی مکمل حماےت کرتے ہیں۔چونکہ سرمایہ داری نظام اور عالمی سامراج ہی پاکستان سمیت دنیا بھر کے مظلوم، محکوم اور استحصال کا شکار عوام کی غلامی اور مصائب کا اصل سبب ہے۔ سرمایہ داری نظام کو عالمی سطح پر شکست دیے بغیر سوشلزم کی تعمیر اور نسل انسانی کی حقیقی آزادی ممکن نہیں ۔ موجودہ عہد کی سب سے بنیادی خاصیت یہی ہے کہ اس عالمگیرےت کے عہد میں جہاں استحصال اور جبر وغلامی بین الاقوامی ہے تو اس استحصال اور غلامی کے خلاف ابھرنے والی محنت کشوں اور نوجوانوں کی تحریک کا کردار بھی بین الاقوامی ہے۔اسی بنیاد پر پی ایس ایف یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان کے طلباءکی تحریک کو فتح مند کرنے کے لیے برصغیر اور دنیا بھر کے طلباءاور محنت کشوں کی تحریکوں سے طبقاتی جڑتبناتے ہوئے سرمایہ داری کے خاتمے اور عالمی سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کرنا ہو گی۔سرمایہ دارانہ ریاستےں انسانوں کو تقسیم کر کے ان کو ایک دوسر ے کا دشمن بناتی ہیں جبکہ سوشلزم کا مقصد انسانوں کے درمیان تمام تفریقوں اور تقسیمو ں کو مٹاتے ہو ئے عظیم عالمی انسانی یکجہتی کو فروغ دیناہے۔یہی وہ فریضہ ہے جس کی تکمیل کا آغاز طلاب علموں اور نوجوانوں نے کردیا ہے اور جس کی تکمیل دنیا بھر کے محنت کش ، طالبعلم اور نوجوان کریں گے۔سوشلزم کا علم تھامے آگے بڑھو! آخر ی فتح ہمارا مقدرہے۔ ۔۔۔۔۔۔ عالمی برادری اور ہمارا مو¿قف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٭ ہم عالمی سامراج کو کرہ ارض پر ناسور تصور کرتے ہیں اور دنیا بھر میں عالمی سامراج کے خلاف برسر پیکار قوتوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔ عالمی سامراج کا وجودہی دنیا بھر میں بھوک ، ننگ، افلاس، قحط ، جنگ، استحصال ، ظلم ، جبر ، بربریت اور سماجی نا انصافی کا باعث ہے ۔ چنانچہ ہم عالمی سامراج کو نیست ونابود کرنے کی خاطر دنیا بھر میں طا لب علمو ں، مزدوروں اور کسانوں کے اتحاد کے پرچم تلے جدوجہد کے داعی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ ٭ ہم غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں کہ سوشلزم ہی دنیا کو ناامیدی اور یاسیت کے گھٹاٹوپ اندھیروں سے نکال سکتاہے۔سوشلزم ہی انسانیت کی بقاءکا ضامن ہے ۔ چنانچہ ہم عملی طور پرسوشلزم کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں اور اپنے آپ کو عالمی سوشلسٹ انقلاب برپا کرنے کے لیے کی جانے والی جدوجہد کااٹوٹ انگ گردانتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٭ تمام نام نہاد غیر جانبدار عالمی ادارے (اقوام متحدہ وغیرہ) عالمی سامراج کے آلہ کا رہیں اس لیے عالمی سطح پر ان ادارو ں کی بجائے محنت کش طبقے کی انقلابی تحریکوں سے جڑتبناتے ہوئے سو شلسٹ انقلاب کو جاری رکھناہم اپنا بےن الاقوامی فرےضہ سمجھتے ہےں
Read more...

طلبہ حقوق کا حصول اور تحفظ پی ایس ایف کی جدوجہد کامحورہے طلبہ کسی بھی سماج کا ہراول، حساس اور باشعور حصہ ہوتے ہیں جو سماج میں پائی جانیوالی ناانصافیو ں، ظلم اور استحصال کو سب سے پہلے محسوس کرتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاج اور بغاوت کا آغازبھی عموماًطلبہ اور نوجوان ہی کیا کرتے ہیں۔ اس لیے پی ایس ایف کا یہ اولین فریضہ ہے کہ وہ طلبہ اور نوجوانوں کے بنیادی سیاسی اور جمہوری حقوق کے حصول کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ نوجوانوں اور طلبہ کی انقلابی تربیت کا بھی اہتمام کرے ۔ اگر موجودہ دورمیں طلبہ اور نوجوانوں کے مسائل کو دیکھا جائے تو ان میں سر فہرست طلبہ یونےن کی بحالی ، طبقاتی اور فرسودہ نظام تعلیم کا خاتمہ ، ہر سطح پر آبادی کے تناسب سے جدید تعلیمی اداروں کا قیام، طلبہ کو تعلیم کی مفت فراہمی اور روزگار کی ضمانت کے ساتھ ساتھ کھیل ، ٹرانسپورٹ اور ثقافتی سر گر میوں تک رسائی شامل ہیں ۔ پی ایس ایف طلبہ سیاست میں غنڈہ گردی ،اسلحہ کلچر اور جنونی دہشت گرد عناصر کی شدید مخالفت کرتی ہے اور ان کے خلاف جدوجہد کی علمبردار ہے۔چونکہ حکمران طبقات طلبہ اتحاد کو توڑنے کے لیے شعوری طور پر طلبہ سیاست میں دہشت گردی اور غنڈہ گردی جیسے گھناﺅنے کلچر کو اپنی پالتو بنیاد پرست اور انتہاپسند تنظیموں کے ذریعے فروغ دیتے ہیں تاکہ طلبہ کو غیر ضروری لڑائیوں میں الجھا دیا جائے اور وہ اپنے حقوق کی جدوجہد نہ کر سکیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر شہری کو مفت تعلیم ، مفت علاج اور روزگار فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ ان حقو ق کے حصول کے لئے تمام طلبہ کا متحد ہونا ضروری ہے تاکہ اپنے مسائل کے حل کی جدوجہد کو آگے بڑھا تے ہوئے محنت کش طبقے کے مسائل کی جدوجہد کے ساتھ منسلک کرکے اس نظام کے خلاف لڑاجائے۔طلبہ حقوق پر اس ریاست کا سب سے بڑا ڈاکہ طلبہ یو نین پر پابندی ہے۔ طلبہ یونین جو طلبہ کے حقوق کی جدوجہد کا سب سے منظم ادارہ تھاجس کے ذریعے تمام طلبہ اپنے ووٹ کے ذریعے قیادت منتخب کرتے تھے جو تعلیمی اداروں کے انتظامی اور دیگر معاملات میں طلبہ کے حقیقی نمائندے ہوتے تھے۔تعلیمی اداروں کی فیسوں میں اس وقت تک ایک روپے کا اضافہ بھی ممکن نہیں ہوتا تھا جب تک طلبہ یونین اس کی اجازت نہ دے۔ حکمرانوں نے طلبہ یونین پر پابندی عائد کرنے کے بعد تعلیمی اداروں کی فیسوں میںبے تحاشہ اضافہ کر دیاہے کہ غریب اور محنت کش طبقے کے نوجوانوں کے لئے معیاری تعلیم کا حصول ایک خواب بن کر رہ گیا ہے ۔اس ریاست اور نظام کا دوسرا بڑا جرم بے روزگاری ہے ۔ان تمام مشکلات کو عبور کرتے ہوئے جونوجوان تعلیمی اداروں سے فارغ ہونے کے بعد ڈگریا ں ہاتھ میں لیے آنکھوں میں خواب سجائے روزگار کی تلاش میں فیکٹریوں ، صنعتوں اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں در بدر بھٹکتے ہیں، لیکن انہیں روزگار نہیں مل پاتا۔بیروزگاری کی مسلسل اذیت کا شکار ہوکر نوجوان مسائل کے حل کے لیے یا تو جرائم کا راستہ اپناتے ہیں یا پھر مایوسی اور بددلی کے اندھیروں میں ڈوب کر منشیات کا سہارا لے کر فرار کا راستہ اختیار کرتے ہیں اوربربادی کی راہ پر چل نکلتے ہیں ۔روزگارکی تلاش میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد مشرق وسطیٰ اور یورپ وامریکہ میں انتہائی ذلت آمیز زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ نوجوانوں کے تمام تر مسائل کا حل اس نظام کے خاتمے سے وابستہ ہے اور PSF کے نوجوانوں کا یہ عزم ہے کہ وہ ان مسائل اور اس نظام کے خاتمے کے نظریے اور پروگرام کی بنیاد پر نوجوانوں اور طلبہ کو منظم و متحد کرتے ہوئے آخری فتح تک جدوجہد جاری رکھیںگے۔
Read more...